اک دل ہے سو اسی سے محبت نبھایئے
منسوب کس اب کس کی
سے کیسے راہ میںاشکوں کے آئینے
یہ خزانے کھائے
منظر
تم
جو آنکھ میں جو دل پر
ہے گنوا ہے اسے
دیے اسے کیسے بنائے
اب کون ہے جو دے ہمیں اتنے ھوں میں کس کے
جینے کا حوصلہ لیے مسکرایئے
الا
کب آندھی
تک میں
کسی اک
کی یاد
چراغ
سے کہاں
رکھے تک
معاملہ! جلائے
محسن اس
جو بل میں توڑ دے صدیوں
بے وفا کی سالگرہ کی
Comments
Post a Comment